فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے رُکن عزت رشق نے بتایا ہے کہ قاہرہ میں صدر محمود عباس کی جماعت "فتح” کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے حل کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم اب یہ کمیٹی براہ راست مصر کی نگرانی میں کام کرے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں حماس ۔ فتح مذاکرات کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہم نے اب تک کی گفتگو میں فتح کی قیادت کے سامنے یہ بات رکھی ہے کہ سیاسی قیدیوں کے معاملے سمیت سابقہ گفت وشنید میں جن امور پر اتفاق رائے ہو گیا تھا وہ بہترین اتفاق رائے تھا۔ ہمیں ان معاملات کو دوبارہ چھیڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر کسی چیز کی کوئی کمی رہ گئی ہے تو وہ معاہدے کے اس حصے پرعمل درآمد کی ہے۔ اس سلسلے میں دونوں جماعتوں نے ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے جو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سیاسی جماعتوں کے اسیران کی رہائی کے لیے کام کرے گی تاہم اس کمیٹی کی براہ راست نگرانی مصری حکومت کرے گی”۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کے روز قاہرہ میں دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں مرکزی موضوع یہی رہا کہ سابقہ مذاکرات میں طے شدہ امور پر اتفاق رائے ہونے کے باوجود ان پرعمل درآمد کیوں نہیں کیا جا سکا ہے۔
اس پر بات چیت کے بعد دونوں جماعتوں نے مصری ثالثی کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے کہ سیاسی قیدیوں کا تنازعہ حل کرنے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔ جو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سیاسی اسیران کی رہائی کا میکینزم تیار کرے گی اور اس کمیٹی کی سفارشات کو قابل عمل سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قاہرہ میں پہلے روز ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کے شہریوں کے لیے پاسپورٹس کے اجراء پرعائد پابندی اور الیکشن کمیشن کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ اب ہم 2012ء میں داخل ہو رہے ہیں۔ مستقبل میں فلسطینی قوم کے چیلنجز زیادہ سخت ہیں۔ ایسے میں تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ فلسطینی قوم کے مسلوب شدہ حقوق کی بحالی کی جنگ کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔