فلسطین کی سب سے بڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت”اسلامی تحریک مزاحمت "حماس کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی میں خواتین ونگ کی سربراہ منٰی منصور نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں حکمراں جماعت "فتح” نے ملک میں مفاہمت کے حوالے سے فضاء سازگار بنانے کے بارے میں اپنے وعدے پورے نہیں کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں اور جیلوں میں ان پر تشدد اب بھی بدستور جاری ہے اور یہ ایک خوفناک رجحان ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں فلسطینی خاتون رہ نما نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتوں حماس اور فتح کی مرکزی قیادت نے گذشتہ ماہ قاہر مذاکرات میں غزہ اور مغربی کنارے میں اپنے اپنے ہاں سیاسی گرفتاریاں روکنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن مغربی کنارے میں حالات جوں کے توں ہیں۔ سیاسی گرفتاریوں کا باب کیا بند ہونا تھا، زیرحراست سیاسی کارکنوں پر تشدد بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں منیٰ منصور کا کہنا تھا کہ قاہرہ سربراہ ملاقات کے بعد حالات میں بہتری کی امید کی جا رہی تھی، لیکن مغربی کنارے کی حکمران قیادت نے اس سلسلے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی،کیونکہ ہمیں عملی سطح پر کسی قسم کی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی۔ اسی طرح کی گرفتاریاں اور وہی جیلوں میں ٹارچر کا سلسلہ بدستور قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں سیاسی جماعتوں پر پابندیاں اسی طرح برقرار ہیں۔ تمام سیاسی اور دیگر قومی ادارے بند ہیں۔ سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ پہلے سےبھی بڑھ گئی ہے۔ افسوسناک امریہ ہے کہ سیاسی گرفتاریوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ جیلوں میں محروسین پر بہیمانہ تشدد کی بھی اطلاعات آ رہی ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فتح کی مرکزی قیادت یا تو سیکیورٹی حکام کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہے یا دانستہ طور پر ایسا کر رہی ہے۔