فلسطین کے تاریخی اسلامی شہر مقبوضہ بیت المقدس کے دفاع اور آزادی کے لیے سرگرم عالمی تنظیم” انٹرنیشنل القدس فاؤنڈیشن” نے شہر مقدس سے فلسطینی قیادت کی بے دخلی کے صہیونی منصوبوں کی شدید مذمت کی ہے۔
فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت ایک منظم منصوبہ بندی اسکیم کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کی فلسطینی قیادت کو وہاں سےنکال باہر کرنا چاہتا ہے۔
بیروت میں تنظیم کے دفترسے جاری ایک بیان میں اسرائیلی عدالت کی طرف سے القدس کے منتخب فلسطینی رکن قانون ساز کونسل احمد عطون کی شہربدری کے فیصلے کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اراکین قانون سازکونسل کوبے دخل کرنا ایک شرانگیز سازش ہے۔ پوری عالمی برادری کو اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری اس شرانگیزی کا نوٹس لینا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کی سیکڑوںاہم شخصیات کو بے دخل کرنے کے لیے ایک فہرست تیار کی ہے۔ اس فہرست کے تحت صہیونی حکومت فلسطینیوں کو ان کی نمائندہ قیادت سے محروم کر کے بیت المقدس کوفلسطینیوں سے خالی کرنا چاہتا ہے۔ فلسطینی مجلس قانون سازکے رُکن احمد عطون کی شہربدری کا حکم بھی اسی صہیونی ظالمانہ پالیسی کا حصہ ہے جو فلسطینیوں کےخلاف روا رکھی گئی ہے۔
القدس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ سنہ 1967ء کی جنگ کے دوران بیت المقدس پر قبضہ اسرائیل کا ایک دیرینہ خواب تھا۔ اسرائیل نے اسی وقت ہی یہ منصوبہ تیارکیا کہ جب بیت المقدس پر قبضہ کیا گیا۔ اس ناپاک منصوبے کے تحت فلسطین کی تمام نمائندہ شخصیات کو وہاں سے نکال باہر کرنا اور القدس کو اسرائیلی دارالخلافہ بنانےکی راہ ہموار کرنا تھا۔
فاؤنڈیشن نے عالمی برادری بالخصوص عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس میں فلسطینی شخصیات کے مستقبل کو لاحق خطرات کا ازالہ کریں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی ایک عدالت نےفلسطینی مجلس قانون ساز کے القدس سے منتخب رکن احمد عطون کو محض اس بنا پر القدس سے نکل جانے کا حکم دیا ہے کہ وہ القدس میں فلسطینی تنظیم حماس کی نمائندگی کرتے ہیں۔