مسلمان ممالک کی نمائندہ تنظیم”اسلامی تعاون تنظیم” (او آئی سی) نے ایک مقبوضہ بیت المقدس سے منتخب فلسطینی رکن قانون سازکونسل احمد عطون کی اسرائیلی عدالت کی طرف سے شہربدری کے فیصلے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ تنظیم نے اسرائیل سے احمد عطون کی شہر بدری کا فیصلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جدہ میں او آئی سی کے جنرل سیکرٹری پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں احمد عطون کی بیت المقدس شہربدری کے صہیونی فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی رکن قانون سازکونسل احمد عطون کی شہربدری کا نوٹس انسانی حقوق کےعالمی معاہدوں اور جنیوا کنونش کے انسانی حقوق کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کسی منتخب رکن قانون سازکونسل کو بلاجواز اس کے ملک نکال باہر کرنے کا کسی کوحق نہیں دیا جا سکتا۔ اسرائیل کے اس اقدام کوانسانی حقوق پر جارحیت سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔
اسلامی تعاون تنظیم نےاسرائیلی وزارت داخلہ کی جانب سے بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے”نیشنل پارک” کی تعمیر کے منصوبے کی بھی شدید مخالفت کی اور اسے فلسطینیوں کے حقوق پرایک اور ڈاکہ قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مختلف پارکوں اور تفریح گاہوں کی آڑ میں بیت المقدس کوتقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات خطے میں دیرپا امن کے قیام کی مساعی کوسبوتاژکرنے کا باعث بن رہے ہیں۔
او آئی سی نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن عمل کی بحالی کے لیے قائم بین الاقوامی گروپ چار سےمطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی رکن قانون ساز کی شہربدری رکوانے اور نیشنل پارک جیسے غیرقانونی اقدامات رکوانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔