فلسطین کے ایک ممتاز دانشور آثارقدیمہ کے ماہرنے 16ویں صدی عیسوی کے دورکے سترہ سکے دریافت کیے ہیں۔ سِکوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ”ہیروڈ گریٹ” نامی بنی اسرائیلی کی وفات کے بیس سال کے بیس سال بعد تیارکیے گئے تھے۔ جس سے یہودیوں کایہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے کہ ہیروڈ وہ شخص تھا جس نے مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کیا تھا۔ بہ قول یہودیوں کے آج کی مسجد اقصیٰ اسی ہیکل سلیمانی کی بنیادوں پرقائم ہے،
یہی وجہ ہے کہ وہ اس "ٹمپل "کو دوبارہ اسی کی اصل بنیادوں پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں "البراق حقائق اور صہیونی دعوؤں کے آئینے میں” کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہودیوں کا یہ دعویٰ کہ مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار ہیروڈ کے تعمیر کردہ ٹمپل کا حصہ تھی جو بہ قول ان کے رومن گورنر فیرلیوس گرتوس کے دورمیں تعمیر کی گئی تھی، لیکن حقائق اس کے برعکس سامنے آئے ہیں۔ تازہ تاریخی ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار ہیروڈ کے انتقال کے بیس برس بعد تعمیر کی گئی تھی۔
فلسطینی ماہرآثار قدیمہ جمال عمرونے بتایا کہ مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار اور وہاں سے ملنےوالے سکوں کے بعد صہیونی ماہرین آثارقدیمہ سخت حیرت اور مایوسی کا شکارہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس بالخصوص حرم قدسی سے جتنی بھی تاریخی نوادرات ملی ہیں وہ تمام اسلامی خلافت کے ادوار سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان میں بعض خلافت اموی، بعض خلاف عباسی اور خلافت عثمانی کے دور کی بھی ہیں، لیکن جس طرح یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ حرم قدسی سے ان کی تاریخی نوادرات ملی ہیں وہ سب جھوٹ ہے۔
دوسری جانب مفتی اعظم فلسطین شیخ محمد حسین نےمسجد اقصیٰ کے پہلو میں یہودی خواتین کے لیے ایک معبد کی تعمیر کے اسرائیلی اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ قبلہ اول کے قریب یہودیوں کے لیے مذہبی مراکز تعمیر کر رہا ہے۔