فلسطین کی مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما اور تنظیم کے سیاسی شعبے کے رکن الشیخ صالح العاروری نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ آئندہ ماہ طے پائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ثالث مصر کے ذریعے صہیونی حکومت کے ساتھ بڑے پیمانے پر رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تین ہفتے کے اندر اندر فلسطینی عوام اسیران کی رہائی کی دوسری خوشخبری سنی گے اور اسرائیلی جیلوں سے 550 اسیران کو رہا کرایا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک نیوز ویب سائیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے حماس رہ نما صالح العاروری نے کہا کہ حال ہی میں مصری حکومت نے اسرائیل سے حماس کے ساتھ ڈیل کے مطابق اسیران کی دوسری کھیپ کو رہا کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا تاہم اسرائیل نے بعض وجوہات کی بنا پر مصرکی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔ تاہم مصرنے یہ معاملہ دوبارہ اسرائیلی حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مصرکی جانب سے فلسطینی اسیران کی دوسرے مرحلے کی رہائی کے لیے درخواست دی تو قاہرہ حکام کو صہیونی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ اسیران کی رہائی کاباب اب بند ہو چکا ہے اور اگرقاہرہ نے اسرائیل کو اس قسم کی کوئی دوسری درخواست دی تو اسے بھی مسترد کر دیا جائےگا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان اسیران کے تبادلے کے معاہدے کے مطابق رہائی پانے والے اسیران کی جو فہرست تیار کی گئی ہے اس میں کسی قسم کا ردو بدل نہیں کیا جائے گا۔
قبل ازیں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست نو خواتین اسیرات کو اسیران کے دوسرے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان اسیران کے تبادلے کا ایک سمجھوتہ گذشتہ ماہ ہوا تھا جس کے تحت اسرائیل نے حماس کے قبضے میں جنگی قیدی بنائے گئے اپنے فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا۔ معاہدے کے مطابق گیلاد شالیت کی رہائی کے بعد چار سو پچاس فلسطینی رہا کردیے تھے جبکہ بقیہ ساڑھے پانچ سو اسیران کی رہائی کے لیے دو ماہ کی تاخیر کا اعلان کیا گیا تھا۔ صہیونی فوجی کی رہائی کے بعد اسرائیل اس معاہدے میں پس و پیش سے کام لے رہا ہے۔