فلسطینی اورغیرملکی انسانی حقوق کے مندوبین نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی فلسطینیوں کےخلاف جاری نسل پرستی کودنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے ایک منفرد نوعیت کی مہم شروع کی گئی ہے۔ "فری رائیڈ” کے عنوان سے جاری اس مہم میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو آزادی نقل وحمل میں درپیش مشکلات کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی دو بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیاں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کے درمیان یہودیوں کو بس سروسز مہیا کر رہی ہیں۔ دونوں کمپنیوں کی بسیں صرف یہودی آباد کاروں کے لیے مخصوص ہیں اور ان میں فلسطینیوں کو سوار ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے میں منگل کے روز انسانی حقوق کے مندوبین کی ایک بڑی تعداد نے”بسغات” اور کوخاف یائیر”سمیت کئی دیگر بڑی کالونیوں میں بنائے گئے بسوں کے اڈوں پرجمع ہوکراس مُہم کا اغازکیا۔ بسوں کے اڈوں پرجمع ہونے والے کئی فلسطینی انسانی حقوق کے کارکن پابندی کے باوجود ان بسوں میں سوار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اسرائیلی فوجیوں اور پولیس نے مختلف چوکیوں پر بسوں کو روک کران کی تلاشی لی اور ان میں سے سات افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم اس وقت تک آزادی، انصاف اور حق خود ارادیت حاصل نہیں کرسکتے جب تک اسرائیل کو اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں بھاری قیمت چکانے پرمجبور نہ کردیں۔ کیونکہ اسرائیل اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق پرڈاکے ڈال رہا ہے۔ اس نے ہماری قوم کی حقوق، اس کی عزت وقار کو بھی داؤ پرلگا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے ہم اسرائیل کی ان تمام سروسز کا بائیکاٹ کرنا چاہتے ہیں جن سے اسرائیلی حکومت کو سرمایہ مل رہا ہے اور ان کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ مہم سنہ پچاس کی دہائی میں امریکا میں سیاہ فاموں کی سفید فاموں کے خلاف شروع کی گئی تحریک کے انداز میں شروع کی ہے۔ ہماری اس تحریک کا مقصد آزادی، انصاف، حق خود ارادیت کے حصول اور فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے علاقوں میں دوبارہ آباد کرانا ہے۔ وہ اپنے اس مقصد کے لیے ہرسطح پراور ہر فورم پرپُرامن جد وجہد جاری رکھیں گے۔ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا اسرائیل کو سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں نقصان پہنچایا جاتا رہے گا۔