اسرائیلی جیل میں فلسطین کی آزادی کے لیے جدوجہد کی پاداش میں زیرحراست فلسطینی مجاہد کمانڈر عباس السید نے مرکز اطلاعات فلسطین کو اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدہ احرار کو”فتح عظیم” اور فلسطینی قوم کی تاریخ کا ناقابل فراموش واقعہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ فلسطینی عوام کا فلسطینی مزاحمتی اور جہادی قوتوں پر اعتماد میں اضافہ ہوا اور اسرائیلی فوج کو اپنے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے میں سخت سبکی اور ندامت کا مظاہرہ کرنا پڑا ہے۔
اسرائیلی جیل”الرامون” میں زیرحراست حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کے کمانڈر عباس السید نے کہا کہ "مومن کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتا۔ جب فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو جنگی قیدی نہیں بنایا تھا اس وقت تک صہیونی جیلوں میں ایک سناٹا طاری تھا اور کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ مزید کتنا عرصہ صہیونی جیلوں میں گذاریں گے،لیکن مجاہدین کے طاقت کے باعث ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کو صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی مل چکی ہے۔ باقی رہ جانے والے اسیر بھی مایوس نہیں ہیں۔ وہ اپنی رہائی سے زیادہ فلسطینی مجاہدین کی فتح و نصرت کے لیے دعا کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسیر مجاہد رہ نما نے کہا کہ چند ایک افراد کے سوا پوری فلسطینی قوم "وفاء اسیران” معاہدے کی اہمیت سے واقف ہے اور جو لوگ اس معاہدے پر تنقید کر رہے ہیں وہ کسی اور بات کا غصہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاء احرار معاہدے نے فلسطینی عوام کو ایک لڑی میں پرو دیا ہےجس کے بعد ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے بہترین فضا پیدا ہوئی ہے۔ پوری قوم کو اس سے قبل کبھی بھی اتنا یکسو اور متحد نہیں دیکھا گیا جتنا وفاء اسیران معاہدے کے دوران دیکھا گیا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں القسام بریگیڈ کے اسیر کمانڈر نے کہا فلسطبن یریاست کے بارے میں بعض جماعتیں تشکیک کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ فلسطینی ریاست کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسرائیل فلسطینیوں کی پوری سرزمین خالی نہیں کر دیتا۔ جلا وطن کیے گئےتمام فلسطینیوں کو ان کے وطن میں آباد نہیں کر دیا جاتا اور اسرائیلی جیلوں سے تمام اسیران کی رہائی کا بندو بست نہیں ہوتا اس وقت تک کسی فلسطینی ریاست کے لیے بات کرنا فضول ہے۔
کمانڈر عباس السید نے فلسطینی مجاہدین پر زور دیا کہ وہ صہیونی دشمن کے خلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور مزاحمت کا ہتھیار مزید تیز کرتے ہوئے مزید اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنائیں تاکہ بقیہ فلسطینی اسیران کو بھی صہیونی جیلوں سے رہا کرایا جا سکے۔ عباس السید کا تفصیلی انٹرویو جلد مرکزاطلاعات فلسطین کے قارئین کے لیے ویب سائیٹ پر شائع کر دیا جائے گا۔