اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ مسٹر رچرڈ فولک نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے بارے میں نہایت سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے صہیونی ریاست پرعالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارے کے مندوب نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل فوجی طاقت کے ذریعے مظلوم فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق غصب کررہا ہے۔ اس لیے میں عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ صہیونی ریاست پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرے تاکہ تل ابیب کو فلسطینی عوام پر مظالم سے روکنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالا جاسکے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ترجمان فوزی برھوم نے رچرڈ فولک کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اسے ذمہ دارانہ اور نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ رچرڈ فولک نے جس حقیقت کی جانب نشاندہی کی ہے عالمی برادری کو اس پر عمل درامد میں تاخیر سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ غاصب صہیونی ریاست فلسطینیوں کے خلاف بدترین جنگی جرائم کی مرتکب ہے اور اسرائیلی دشمن کو نکیل ڈالنے کے لیے اس پر عالمی اقتصادی پابندیوں کا نفاذ وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل صرف فلسطینیوں پر مظالم نہیں ڈھا رہا ہے بلکہ صہیونی ریاست نے عالمی قوانین اور بین الاقوامی امن معاہدوں کو بھی تاخت و تاراج کردیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی سوزان رائس کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطین میں قومی مفاہمت کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرلے۔ فوزی برھوم نے کہا کہ مسز رائس کا یہ بیان فلسطین کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے اور وہ اسے کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین