اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت”یونیسکو” میں فلسطین کو ایک مستقل ممبر کا درجہ حاصل ہونے پر اسرائیل فلسطینیوں کےخلاف سخت انتقام پر اتر آیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے یونیسکو کے اقدام کے ردعمل میں فوری طور پر مقبوضہ بیت المقدس کی دو بڑی کالونیوں”غوش عتصیون” اور "معالیے ادومیم”میں یہودیوں کے لیے مزید دو ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ صہیونی حکومت نے فلسطینی انتظامیہ کو واجب الاداء تمام ٹیکس اور دیگر رقوم بھی روکنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم نے ان علاقوں میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے جو کسی بھی معاہدے کی صورت میں اسرائیل کے حدود کا حصہ ہوں گے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں دو ہزار نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری یونیسکو کے اقدام کا ردعمل نہیں، بلکہ اس کے بارے میں صہیونی کابینہ کی سیکیورٹی امور کی کمیٹی کئی ماہ سے غور کر رہی تھی۔ جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ان دو ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری ہنگامی طور پر دی ہے اور یہ یونیسکو میں فلسطینی ریاست کو مستقل ممبر کی رکنیت کا ردعمل ہے۔
ادھر دوسری جانب اسرائیلی کابینہ فلسطینی ریاست کو یونیسکو میں رکنیت ملنے پر فلسطینی اتھارٹی کی ہر قسم کی امداد منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صہیونی شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو یونیسکو میں یک طرفہ طور پر رکن کا درجہ دینے کی شدید مذمت کی گئی۔ اس موقع پر کابینہ نے متفقہ طور پر فلسطینی ریاست کو واجب الاداء ہرقسم کے ٹیکس اور دیگر امدادی رقوم روکنے کا فیصلہ کیا۔ خیال رہے کہ اسرائیل کسٹمزاور دیگر ٹیکسوں کی مدات میں جمع ہونے والی آمدن میں سے پانچ کروڑ ڈالرز ماہانہ فلسطینی اتھارٹی کو دینے کا پابند ہے۔