لبنان میں اہل تشیع کی منظم مذہبی اور عسکری تنظیم حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری شیخ حسن نصراللہ نے اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان طے پائے قیدیوں کے تبادلے کو فلسطینی قوم کی سب سےبڑی کامیابی اور فتح قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "وفاء احرار” معاہدہ اول تا آخر فتح اور کامرانی کا مجموعہ ہے۔ اس معاہدے کے تمام فوائد اور ثمرات فلسطینی مزاحمت کاروں نے سمیٹے میں اور دشمن کے حصے میں ذلت اور رسوائی آئی ہے۔
ا اظہار تنظیم کے زیرانتظام عربی میں نشریات پیش کرنے والے ٹیلی ویژن چینل "المنار” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کےدرمیان طے پانے والے قیدیوں کے تبادلےکے معاہدے کو محض انسانی بنیادوں پر دیکھنے کی ضرورت ہےناکہ اس میں سیاسی داؤ پیچ آزمانے کی ضرورت ہے۔ حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کا جو معاہدہ کیا ہے،موجودہ حالات میں اس سے بہتر ممکن ہی نہیں تھا۔ یہ حماس اور پوری مزاحمتی قوتوں کی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ انہوں نے دشمن کے ایک فوجی کے بدلےمیں اپنے ایک ہزار ستائیس اسیران کی رہائی کی شرط تسلیم کرائی ہے۔
شیخ حسن نصراللہ نے فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا استفسار کے اندازمیں کہا کہ کیا یہ کم کامیابی ہے کہ فلسطینی مجاہدین نے دشمن کے ایک فوجی کو کامل پانچ سال تک ایک ایسے خفیہ مقام پر چھپائے رکھا جہاں اسرائیل کوتمام ترکوشش کے باوجود اپنےمغوی فوجی کے ٹھکانے تک رسائی میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے لیے طے پائی ڈیل میں فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتوں کو ایک نیا حوصلہ ملا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اسرائیلی فوج کے مورال میں کمی آئی ہے۔ فلسطینی مجاہدین کے حوصلوں میں ایک نئی جان اور روح پیدا ہوئی ہےجس کے بعد اب مجاہدین مزید محاذوں پر بھی دشمن کو اپنے سامنے سرنگوں کریں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیخ حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے عزم و ثبات نے اسرائیل کو ایسے فیصلےکرنے پربھی مجبور کیا جس پر صہیونی حکام فوج اور اس کے سیاست دانوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ مجاہدین نے اپنے شرائط میں نرمی اور لچک نہ دکھا کر اسرائیل کو ایک بند گلی میں پھنسا دیا تھا۔
فلسطینی قوم کے دفاع میں حماس کے کردار پر بات کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کی گیلاد شالیت کو پانچ سال تک چھپائے رکھنا اور اسرائیل کے ساتھ ایک باوقار معاہدہ کرنا یہ صرف حماس ہی کا کارنامہ ہو سکتا ہے۔ یہ حماس کی ایک تاریخی کامیابی ہے اور تنظیم کو اس کے ثمرات تادیر ملتے رہیں گے۔
شیخ حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ میری حماس کی قیادت کے ساتھ کئی دفعہ ملاقات ہوئی ہے۔ میں نے ہردفعہ حماس کی قیادت اور تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل ترغیب دی کہ وہ جلد ازجلد اسرائیل کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کریں، کیونکہ اسرائیلی فوجی بیمار بھی ہے۔ اگر وہ مر گیا تو معاہدہ کی شکل مختلف ہو جائےگی، کیونکہ مردہ گیلاد شالیت کی اتنی قیمت نہیں ہو سکتی جتنی کہ زندہ گیلاد کی ہو سکتی ہے۔ حماس نے بروقت فیصلہ کر کے گیلاد کو اپنی منہ مانگی قیمت پر رہا کیا ہے۔ حماس کی اس کامیابی پر اسے سلام پیش کرتا ہوں۔