اسرائیلی پارلیمنٹ”کنیسٹ” نے مستقبل میں فلسطینیوں اور کسی بھی دوسرے عرب ملک کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تمام تر معاہدوں کا اختیار صہیونی کابینہ کو دے دیا ہے۔ آئندہ تبادلہ اسیران کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں اسرائیلی حکومت مجاز ہو گی۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر روفین ریلیفین نے عبرانی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مستقبل میں کسی بھی ملک یا تنظیم کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کا طے کیے جانے کا اختیار حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ کنیسٹ نے یہ معاملہ اب حکومت کے سپرد کر دیا ہے۔ آئندہ اس سلسلے میں جو بھی معاہدہ طے پائے گا حکومت اسکی شرائط خود ہی طے کرے گی اور اسے پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ریڈیو کے ایک میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹررویلین نےکہا کہ”کنیسٹ کے لیے یہ بات قطعی نامناسب ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاملات میں حکومت کے کاموں میں مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں ایک جمہوری نظام حکومت رائج ہے اور حکومت کو بہت سے معاملات میں فیصلے کرنے کا اختیار ہونا چاہیے”۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں صہیونی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر حکومت کی جانب سے کسی فیصلے سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہو گا تو اس کے لیے عوامی رائے معلوم کرنے کے بعد کسی بھی قسم کی قانون سازی کی جا سکتی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ حال ہی میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کےدرمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک بڑا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق حماس نے اسرائیلی کے ایک فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں اپنے ایک ہزار ستائیس اسیران کو صہیونی جیلوں سے رہا کرایا ہے۔