فلسطین کی بائیں بازو کی ایک معتبر سیاسی جماعت”عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین” نے اسرائیل اور صدرمحمود عباس کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کی بحالی کی سخت مخالفت کی ہے۔ عوامی محاذ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کے شرائط پر مذاکرات شروع کرنا فلسطینی اتھارٹی کی "سیاسی خود کشی” ہوگی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے موجود وزیرخارجہ جان کیری اپنے پیش رو ہیلری کلنٹن اور کنڈو لیزا رائس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ وہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ جن شرائط پراسرائیل سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں وہ محض دھوکہ اور فراڈ ہے۔ اس وقت مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں۔ فلسطینیوں کے آزادی اور حق خود ارادیت سمیت تمام دیرینہ حقوق اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلوانے کی کئی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں، لیکن اسرائیل نہایت دیدہ دلیری کے ساتھ مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادیوں میں توسیع اور نئی کالونیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، جوکہ انسانیت کے خلاف بد ترین جنگ جرم قرار دیا جانا چاہیے۔
عوامی محاذ نے فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس پربھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ صدر ابو مازن کو اسرائیل سے مذاکرات میں وقت ضائع کرنے کے بجائے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے رجوع کرناچاہیے۔ اسرائیل مذاکرات سے فلسطینیوں کے حقوق نہیں مانتا۔ اگر ایسا ہوتا تو آج تک کے مذاکرات کے ادوار ناکام نہ ہوتے۔ فلسطینی اتھارٹی ایک اور ناکام تجر بہ نہ کرے بلکہ عالمی عدالت انصاف، جنیوا کنونشن اور دیگر عالمی اداروں میں جا کر فلسطینیوں کے حقوق کا مقدمہ لڑے۔ پوری قوم صدر عباس اور ان کے ساتھ ہوگی۔
أعلى الصفحة
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین