
اسرائیلی حکومت، اس کی فوج اور پولیس، انٹیلی جنس ادارے، تعلیمی ادارے، عدالتیں حتی کہ اب صہیونی اسپتال بھی صہیونی نسل پرستی کے اڈے بن کر سامنے آ رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کہ سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے جانے والے شہروں میں مقیم فلسطینی باشندوں کو اسپتالوں میں نہایت محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہی اسپتالوں میں یہودی مریضوں کے لیے ہرطرح کی طبی سہولت، ڈاکٹر ادویات اور علاج میسرہیں لیکن ان اسپتالوں میں جانے والے فلسطینیوں کو سخت محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم "مساوات” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطین میں یہودی کالونی”کفار سابا” کے قریب واقع ایک اسپتال کی انتظامیہ نے شعبہ اطفال میں عرب اور یہودی عورتوں اور بچوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے ہیں۔ فلسطینی خواتین کے لیے بنائے گئے وارڈ میں یہودیوں کو داخلے سے روک دیا جاتا ہے جبکہ یہودیوں والے میں فلسطینی خواتین نہیں جا سکتیں۔ خاص طورپرزچگی کے عمل سے گذرنے والی فلسطینی خواتین کو اس اسپتال میں کسی قسم کی سہولت میسر نہیں۔ جب کوئی فلسطینی خاتون اس طرح کے کیس کے ساتھ اسپتال میں جاتی ہے تو اسے یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتاہے کہ اسپتال میں ڈاکٹر میسر نہیں ہے، چنانچہ فلسطینی خواتین کو زچگی جیسے مشکل ترین مرحلے کو بغیر کسی علاج ہی کے عبور کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے”مئیر” اسپتال میں فلسطینیوں اور یہودیوں کے درمیان امتیاز کئی سال سے کیا جا رہا ہے۔ صرف بچوں کے ڈیپارٹمنٹ میں نہیں بلکہ کئی دیگر شعبوں میں بھی فلسطینیوں کو ادیہ اور علاج فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسی اسپتال سے ملحقہ ایک میڈیکل کالج کے ٹریننگ سینٹر میں فلسطینی میڈیکل کی طالبات کو داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی اوراگر کوئی طالبہ یا طالب علم فلسطین کے کسی دوسرے شہر سے یہاں تربیت کے لیے آئے تو اسے گرفتار کرکے اسرائیلی پولیس کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ نیز اسپتال کے تمام عملے کے لیے ڈیوٹی کے دوران صرف عبرانی میں بات کرنے پر پابندی ہے۔ اگرکوئی مریض اسپتال میں آتا ہے تو اس کے لیے بھی عبرانی ہی میں بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ دیگر کسی بھی زبان میں بات کرنے پر پابندی عائد ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے صہیونی اسپتالوں میں فلسطینیوں کےخلاف برتے جانے والے نسلی امتیاز کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی انسانی حقوق اورعالمی قوانین کی صریح خلاف وزری قراردیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
