اردن میں دفاع وطن اور مقبوضہ بیت المقدس کے سرکاری اور نیم سرکاری دوروں کی مخالف تنظیم نے اردن کے راستے اسلامی اور عالمی شخصیات کے بیت المقدس میں داخلے کو اشتعال انگیزی قراردیا ہے۔
تنظیم نے عمان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی اور عالمی شخصیات کے دورہ بیت المقدس کے لیے راہ ہموار کرنے والا ملک بن کر فلسطینیوں کے جذبات مجروح نہ کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دفاع وطن کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی جانب سے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مختلف مسلم ممالک کی شخصیات کو القدس میں داخلے کے لیے راہ داری فراہم کرنا اور ان کے دوروں میں معاونت کرنا اردن کے ماتھے پر بدنامی کا ایک بد نما داغ ہے۔ اسے نہ صرف فلسطینی قبول نہیں کرتے بلکہ اردنی قوم بھی تسلیم نہیں کرتی۔ اردنی حکومت اگرفلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتی ہے تو اسے فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق انہیں واپس دلانے اور گھروں سے نکالے گئے فلسطینیوں کی واپسی کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اردن کی جانب سے غیرملکی شخصیات کے القدس کے دورے ایک ایسے وقت میں کرائے جا رہے ہیں جب دوسری جانب صہیونی حکومت مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہر کےاصلی باشندوں کو نکال باہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں اور نہتے فلسطینیوں کے لیے القدس میں زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ ایسے میں اسرائیلی ویزے پربیرون فلسطین سے شخصیات کو القدس کے دورے کرانا صہیونی اقدامات کی توثیق کے سوا کچھ نہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

