مسلم اورعرب ممالک سے غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے امدادی سامان لے کرآئے امدادی قافلے”میلوں مسکراہٹ چودہ” کے مندوبین نے اتوار کو فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران اسماعیل ھنیہ نے امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ عالمی رضا کاروں نے فلسطینیوں کی ہرممکن مدد اور تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے شرکاء قافلہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امدادی قافلوں کی مسلسل غزہ آمد اور بین الاقوامی رضا کاروں کی توجہ سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ پوری مسلم امہ کا مسئلہ ہے، کیونکہ غزہ کی پٹی کے محاصرے کو عالم اسلام اپنا محاصرہ سمجھ رہا ہے۔ نیز اسلامی دنیا نے فلسطینیوں کی مشکلات کو اپنی مشکلات قرار دے کرصہیونی جرائم کی روک تھام کی قابل قدر کوششیں کی ہیں۔خود فلسطینیوں نے بھی اپنے حقوق اور بنیادی اصولوں پر ڈٹ کر یہ ثابت کیا ہے وہ جان سے گذر تو سکتے ہیں مگر کسی کے سامنے جھکیں گے نہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت بیداری کے دور سے گذر رہا ہے اور اسلام کی ایک مرتبہ پھر سے نشات ثانیہ ہو رہی ہے۔ سلطانی جمہور کا دور آنے والا ہے۔ مطلق العنان حکمرانوں کے تخت اچھالے جا رہے ہیں۔ ایسے میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونیوں کے جنگی جرائم پر بھی زیادہ دیرتک خاموشی اختیار نہیں رکھی جا سکتی۔
وزیراعظم کہہ رہے تھے کہ فلسطینی عوام دنیا کی آزادی اور عوام کے بنیادی حقوق پر یقین رکھتے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں عوامی تحریکوں کی فلسطینی عوام نے ہمیشہ حمایت کی ہے۔
دوسری جانب قافلے شرکاء وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کی مدد اور نصرت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان کے امدادی قافلے فلسطینیوں کی مدد اور نصرت کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عصام یوسف کی سربراہی میں آنے والے قافلے کے شرکاء نے فلسطینی محصورین کی مدد کو اپنی ذمہ داری سمجھ رکھا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین