(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "اگر ٹرمپ اقتدار میں ہوتے تو امریکہ کا رویہ بالکل مختلف ہوتا”بائیڈن غزہ میں جنگ میں اسرائیل کے لئے رکاوٹ بن رہے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے معروف امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘کودیئے گئے ایک انٹر ویو میں امریکی صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کی انتظامیہ غزہ کی پٹی میں جنگ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہےایسی صورتحال میں سابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کا ہاتھ تھام لیتے۔
صیہونی وزیرنے کہا کہ ’’بائیڈن ہمیں اپنی مکمل حمایت دینے کے بجائے غزہ (حماس )کو جانے والی انسانی امداد اور ایندھن فراہم کرنے میں مصروف ہیں "اگر ٹرمپ اقتدار میں ہوتے تو امریکہ کا رویہ بالکل مختلف ہوتا”۔
عالمی عدالت انصاف میں صیہونی ریاست کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے ایسے بیانات کو سماعت کا حصہ بنایا گیا تھا جس میں فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے ، ان پر ایٹمی حملے کرنے اور دیگر نسل کشی کے اقدامات کرنے کا حوالہ دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود صیہونی وزیر نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کے پاس ایک ایسا منصوبہ ہے کہ "غزہ کے لوگوں کو رضاکارانہ طور پر دنیا بھر کے مقامات پر ہجرت کرنے کی ترغیب دینے چاہئے۔ انہیں مالی مراعات دے کر فلسطینیوں کو دوسرے ملکوں میں بسانا چاہیےجو "حقیقت پسندانہ انسانی خدمت” ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں غزہ کے لیے ان کا منصوبہ تباہ شدہ ساحلی پٹی کو اسرائیلی بستیوں سے آباد کرنا ہے جب کہ فلسطینیوں کو وہاں سے نکلنے کے لیے مالی مراعات کی پیشکش کی جائے گی۔
بین گویر نے کہا کہ وہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اور وزیر کی حیثیت سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس کے ذریعے جانتے ہیں کہ "فلسطینی اس خیال کو پسند کریں گے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی کانفرنس کے انعقاد سے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے خواہشمند ممالک کو تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بین گویر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ ایسے کسی بھی معاہدے کی مخالفت کریں گے جس میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت حراست میں لیے گئے ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی کی اجازت دے گا یا "حماس کو مکمل طور پر شکست دینے” سے پہلے جنگ ختم کر دے‘‘۔