(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جنگی کونسل کے رکن بینی گینٹز نیتن یاہو سے شدید اختلافات کے بعد وزیراعظم کی مرضی کے بغیر امریکی صدر سے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کیلئے روانہ ہوئے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ غزہ کی صورتحال پر اختلافات کے بعد امریکہ روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ امریکی صدر سمیت دیگر اہم عہدیداران سے ملاقات کریں گے۔
ان کے اس دورے کی وجہ بعد از جنگ صورتحال کے بارے میں امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان نقطہ نظر کا غیرمعمولی اختلاف ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق نیتن یاہو اور ان کی جنگی کابینہ کے درمیان بھی اسی معاملہ میں بہت زیادہ دراڑیں پڑ چکی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے ایک اہم ذمہ دار نے کہا ہے کہ جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز کا امریکہ کے دورہ پر جانا اسرائیلی وزیراعظم کی مرضی کے بغیر ہے، ‘نیتن یاہو نے بینی گینٹز کے ساتھ بڑی سخت گفتگو کی ہے اور انہیں باور کرایا ہے کہ اسرائیل میں ایک ہی وزیراعظم ہے دو نہیں ہیں اور ملک میں وزیراعظم کا ہی حکم چلے گا۔
‘اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بینی گانٹز نے امریکہ جانے سے پہلے نیتن یاہو کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ امریکہ جارہے ہیں۔ تاکہ امریکہ کے ساتھ اسرائیلی تعلقات کو مزید بڑھاوا دینے میں کردار ادا کریں۔ خصوصاً اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی مدد کو تیز کرنے کے لیے۔ تاہم نیتن یاہو نے انہیں اجازت نہیں دی تھی۔
معلوم ہوا ہے کہ بینی گانٹز امریکی نائب صدر کمالا ہیرس اور قومی سلامتی کے امریکی مشیر جیک سلیوان سے ملاقات کریں گے۔
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں جارحیت سے قبل ہی غیرمقبول ہو گئے تھے تاہم غزہ میں ان کی پالیسیز کو اسرائیلی سیاسی حلقے سمیت عوامی سطح پر بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔
ان کی مقبولیت کا گراف اس وجہ سے نیچے گر رہا ہے کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کے 7 اکتوبر کو حملہ کے ذمہ دار نیتن یاہو ہیں کہ وہ بطور وزیراعظم اس حملہ کو روکنے کے لیے کچھ نہ کر سکے۔
واضح رہے 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد اب تک اسرائیلی فوج نے 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جس میں بچوں اور عورتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ جبکہ 23 لاکھ کی آبادی میں سے 80 فیصد فلسطینی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔