(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) القدس میں فلسطینیوں کی جغرافیائی تبدیلی کےلئے صیہونی حکام کا مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی آبادکاری کا نیا منصوبہ، 5ہزار سے زائد غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کےلئے 1,700 سے زائد رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دے دی۔
فلسطین میں یہودی آباد کاری کے امور کے ماہر خلیل تفکجی نے آج ہفتے کو پریس بیانات میں نئے آباد کاری کے منصوبے کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قابض حکام القدس میں موجودہ بستیوں کو وسعت دینے اور نئی آبادیاں قائم کرنے کے لیے دن رات سرگرم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں بیت اکسا اور لفتا کے قصبوں کی زمینوں پر آباد کاری کی توسیع کا کام جاری ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ انفراسٹرکچر بشمول ریلوے اور سڑکوں کی تعمیر جلد مکمل کر لی جائے گی، تاکہ آبادکاری کو مضبوط کیا جا سکے اور نئے سیٹلمنٹ یونٹس کو یروشلم سے منسلک کیا جا سکے۔ اس منصوبے کے تحت قابض حکام نے حال ہی میں 1,600 سیٹلمنٹ یونٹس قائم کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان نئے یونٹوں کی منظوری ایک منظم سیٹلمنٹ پراجیکٹ کے حصے کے طور پر دی گئی ہے، جس سے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں 58,000 سیٹلمنٹ یونٹس کے قیام کو مکمل کیا جائے گا، جس کا مقصد ان میں آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
متعلقہ سیاق و سباق میں فلسطینی وزارت خارجہ اور تارکین وطن نے مقبوضہ بیت المقدس میں سیکڑوں نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر کےاعلان کی مذمت کی، جسے 2000 کے ماسٹر پلان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں، "وزارت خارجہ” نےکہا کہ نئے منصوبے القدس کے الحاق اور یہودیت کی توسیع، اسے اس کے فلسطینی ماحول سے الگ کرنے اور اسے اسرائیلی گہرائی سے جوڑنا اور اسرائیل کی جانب سے سرکاری طور پر نظر انداز کرنا ہے۔