(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جن میں فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے نکالنے کی بات کی گئی تھی۔ میڈیا آفس نے ان بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف یہ منصوبے دراصل فاشسٹ صہیونیوں کے اقدامات کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش ہیں جو ہمیشہ فلسطین کی سرزمین پر قابض رہنا چاہتے ہیں۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ "ہم صدر ٹرمپ کے اس دعوے سے صرف اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ غزہ کے لوگ اپنے تباہ شدہ کیمپوں میں واپس نہیں جانا چاہتے، کیونکہ انہوں نے کبھی ان کیمپوں کا انتخاب نہیں کیا۔ 1948 میں انہیں اپنے گاؤں اور شہروں سے جبری بے دخل کیا گیا تھا، اور یہ حقیقت ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں۔”
فلسطینی میڈیا آفس نے مزید کہا کہ عالمی قوانین اور قراردادیں فلسطینیوں کے حقِ واپسی کی حمایت کرتی ہیں، اور یہ حق کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق، کوئی بھی حل جو فلسطینیوں کو دوبارہ بے گھر کرنے کی کوشش کرے، وہ صرف مسئلے کو مزید پیچیدہ اور افسوسناک بنا دے گا۔
ٹرمپ کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے دفتر نے کہا کہ ان میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل پرستانہ اور استعماری ذہنیت کی جھلک ہے۔ "ٹرمپ کے بیانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں فلسطینیوں کو غلاموں کا ایک گروہ سمجھا جاتا ہے، جن کی تقدیر کا فیصلہ امریکی سیاست کے مطابق کیا جا سکتا ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی سوچ سے فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم کی ایک اور تائید ملتی ہے، جب کہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ میڈیا آفس نے خبردار کیا کہ اس طرح کے بیانات پورے خطے میں امن و استحکام کے بجائے مزید کشیدگی کا سبب بنیں گے۔
فلسطینی دفتر نے آخر میں کہا کہ صرف انصاف ہی امن کا واحد راستہ ہے، اور اس کے سوا کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ استعماری پالیسیوں کا تسلسل ہے، اور فلسطینیوں کے بجائے اسرائیلی قابضین کو فلسطین سے نکلنا چاہیے کیونکہ وہ غیر قانونی طور پر 77 سال سے فلسطین کی سرزمین پر قابض ہیں۔