(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزارت خارجہ نے پیغام بھیجا ہے کہ وہ وفاقی سطح پر قانون سازوں، گورنرز اور یہودی تنظیموں کے ساتھ فوری طور پر کام کریں تاکہ وہ جنوبی افریقہ پر اسرائیل کے بارے میں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
امریکی ویب سائٹ Axios’ایکسیس‘نے اطلاع دی ہے کہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ پر اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر اسرائیلی نسل کشی کے کیس کے حوالے سے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے اور امریکہ میں تمام قونصل خانوں کو ایک خفیہ ٹیلیگرام بھیجا ہےجس میں سفارتخانے اور قونصل خانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وفاقی سطح پر قانون سازوں، گورنرز اور یہودی تنظیموں کے ساتھ فوری طور پر کام کریں تاکہ وہ جنوبی افریقہ پر اسرائیل کے بارے میں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
خفیہ پیغام میں کہا گیا ہے جنوبی افریقہ کو باور کرایا جائے کہ اس کے اقدامات حماس کی حمایت اور اسرائیل مخالفت پر مبنی ہیں جس کے دور رس نتائج ہوسکتے ہیں اس لیے اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتوں میں دھکیلنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
ویب سائٹ نے خفیہ پیغام کے حوالے سے مزید انکشاف کیا ہے کہا کہ اسرائیل امریکی کانگریس کے ارکان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ پر غزہ کی جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اپنے کیس کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
اسرائیلی سفارت کاروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ امریکہ میں کانگریس اور یہودی تنظیموں کے ارکان سے کہیں کہ وہ امریکہ میں موجود جنوبی افریقی سفارت کاروں سے براہ راست رابطہ کریں اور واضح کریں کہ اگر جنوبی افریقہ نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
واضح رہے کہ انتیس دسمبر کو جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے جواب میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے 26 جنوری کو تل ابیب کو حکم دیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی روکنے اور غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ اس کے بعد 24 مئی کو کورٹ آف جسٹس نے جنوبی افریقہ کی طرف سے پیش کی گئی ایک فوری درخواست کے جواب میں ایک فیصلہ جاری کیا جس میں اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیوں کو روکنے اور پٹی میں تمام زمینی گزرگاہیں، خاص طور پر رفح کراسنگ کو فوری کھولنے کا پابند کیا گیا۔ تاہم صہیونی حکومت نے عالمی عدالت انصاف کے تمام احکامات ردی ٹوکری میں ڈال دیے۔