(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) پاکستان کے صیہونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدیں اور مقبوضہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہو۔
پاکستان کے نگراں وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے جمعہ کو عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی پالیسیاں اور طرز عمل منظم نسلی امتیاز اور نسل پرستی کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے متعلق مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل امن کی کلید ہونا چاہیے، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام اور ان کے حق خودارادیت کا محافظ رہا ہے، یہ پاکستان ہی تھا جس نے یروشلم پر اسرائیل کے حملے اور اس کے جغرافیائی حدوں کو تبدیل کرنے کے لیے اسرائیل کے اقدامات سے متعلق حماس اسرائیل جنگ کے چھٹے دن ہی جنرل اسمبلی میں پہلی قرارداد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے پاکستان فلسطین کے داخلی استحکام اور یہاں کے عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔