(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے تعاون سے مسئلہ کشمیر و فلسطین کے مستقبل اور علاقائی اہمیت کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد منگل کے روز آرٹس آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا۔ سمینار کی صدارت کلیہ سماجی علوم و فنون کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کی جبکہ مہمان خصوصی بریگیڈئیر (ر) حارث نواز تھے۔ سیمینار سے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی صدر پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم، ماہر امور انسانی حقوق ڈاکٹر خالدہ غوث اور ماہر امور فلسطین اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے خطاب کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ فلسطین پر ناجائز تسلط قائم کیا گیا اور دنیا بھر سے ہجرت کروا کر فلسطین پر اسرائیل نام کی ناجائز ریاست قائم کی گئی۔ انہوں نے بالفور اعلامیہ کو فلسطینی و عرب اقوام کے ساتھ سنگین نا انصافی قرار دیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں ڈیمو گرافی کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور مسئلہ فلسطین کی بنیاد صہیونی آبادکاری سے شروع کی گئی اور آج ایسے ہی مناظر ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھی نظر آتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ہو یا کشمیر کا مسئلہ ہو دونوں ہی نہ صرف پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ بین الاقوامی تعلقات پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے جامعہ کراچی میں منعقد ہونے والے سیمینار کو مثبت قرار دیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی بریگیڈیر (ر) حارث نواز نے کہا کہ مسلم دنیا کا اتحاد آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مسلم دنیا کے تمام مسائل کشمیر و فلسطین کو صرف او آئی سی کی فعالیت اور مسلم دنیا کے باہمی اتحاد سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ اگر مغربی ممالک نیٹو اتحاد بنا سکتے ہیں تو مسلم دنیا کی افواج کا فلسطین کے دفاع اور آزادی کے لئے اتحاد کیوں نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو جامعات میں اجاگر کرنے اور طلباء و طالبات کے لئے سیمینارز کے انعقاد کے اقدامات کو لائق تحسین قرار دیا۔
سیمینار سے ماہر امور انسانی حقوق ڈاکٹر خالدہ غوث کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی درجنوں قراردادیں موجود ہیں جو مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے اندر غاصب صہیونیوں اور بھارتی افواج کی جارحیت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف ہیں لیکن افسوس ہے کہ ان قراردادوں پر عمل درآمد یقنی نہیں بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت مسلم دنیا میں بین الاقوامی قوانین کے ماہرین کی کمی ہے جس پر ہمیں توجہ دینا ہو گی تا کہ مسلم دنیا کے مسائل کو حل کرنے کے لئے عالمی فورمز ہر آواز بلند کی جائے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں مقامات پر ناجائز تسلط قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے لا کر بسائے جانے والے صہیونی آبادکاروں کے لئے فلسطین کی سرزمین ہر غاصب اسرائیل کو قائم کیا گیا۔ برطانیہ اور امریکہ سمیت فرانس نے مغربی ایشیاء میں اپنا تسلط قائم رکھنے کے لئے ناجائز صہیونی ریاست کو پولیس مین بنایا۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم مریم کاکہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطین پر صہیونی تسلط اور اسرائیل کے قیام کو ناجائزقرار دیا ہے اور یہی پاکستان کی نظریاتی بنیاد ہے۔ آج کچھ عناصر پاکستان میں اسرائیل کے لئے سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو سراسر پاکستان کے نظریہ اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور فلسطین پر ناجائز ریاست اسرائیل کے قیام کے خلاف بات کرنے کا مقصد یہود مخالف نہیں بلکہ صہیونزم کی مخالفت ہے۔ اسرائیل خطے میں تسلط کے لئے بنایا گیا تھا لیکن فلسطین و لبنان کی قومی مزاحمت نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر و فلسطین کا مستقبل تابناک اور روشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانے والے عناصر جان لیں کہ یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کا مقصد کشمیر کاز کو فراموش کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فلسطین کاز کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا۔ اس موقع ہر انہوں نے ڈاکٹر شائستہ تبسم اور جامعہ کراچی کے طلباء و طالبات کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
سیمینار کے اختتام پر مہمانان گرامی اور رضا کاروں میں اعزازی شیلڈ بھی تقسیم کی گئیں۔ سیمینار میں جامعہ کراچی سمیت نمل اور دیگر پرائیویٹ یونیورسٹی کے طلباء طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی۔
سیمینار میں جامعہ کراچی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کی بڑی تعداد میں ڈین اسلامک لرننگ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، شعبہ سیاسیات سے پروفیسر ڈاکٹر ثمر سلطانہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، ڈاکٹر صہیبہ قادری، ڈاکٹر شہلا تحسین، شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے ڈاکٹر نعیم، ڈاکٹر امجد ابڑو، ڈاکٹر یاسر، ڈاکٹر امتیاز، شعبہ کامرس سے ڈاکٹر صدف مصطفی، شعبہ جنرل ہسٹری سے ڈاکٹر حمیرا، شعبہ وومن اسٹڈیز سے ڈاکٹر اسما، ڈاکٹر ایلیا سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ میںُ ڈاکٹر افروز، ڈاکٹر شگفتہ، شہید بینظیر چیئر سے ڈاکٹر سہیل شفیق اور عثمان غنی سمیت دیگر بھی شریک تھے۔