(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جنگ بندی معاہدے کی حالیہ پیش کش حماس کے مطالبات سے ہم آہنگ نہیں تھی، سیز فائر کے بارے میں حماس اسرائیل کا واضح مؤقف چاہتی ہے۔
لبنان میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئیر رہنما اُسامہ حمدان نے امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’کہ تنظیم کے پاس غزہ میں موجود 120 اسرائیلی یرغمالیوں کی قسمت کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے، ‘‘ان کے مستقبل کا معاملہ صیہونی ریاست کے ساتھ کسی بھی ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے بدلے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بعد صیہونی دشمن فوج کے شہر سے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کو پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کی حالیہ پیش کش حماس کے مطالبات سے ہم آہنگ نہیں تھی، سیز فائر کے بارے میں حماس اسرائیل کا واضح مؤقف چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ غزہ سے صیہونی فوج کے مکمل انخلا کے بعد فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار بھی حماس کے مطالبے میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہم کسی بھی فیئر ڈیل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔معاہدے تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے والے ثالث ملکوں مصر، امریکہ اور قطر کے مذاکرات جاری ہیں۔