(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کوئی بھی اقدام اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک کہ وہ غزہ پر جنگ کے مکمل خاتمے پر مبنی نہ ہوں۔
غیر قانونی صیہونی غاصب ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلا ف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے قطر کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کردہ نئی تجویز جس میں غزہ سے حماس کے رہنماؤں کا انخلا شامل ہے کو مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ قطری اقدام حقیقی خبر نہیں ہے غزہ کے حوالے سے کوئی بھی اقدام اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک کہ وہ غزہ پر جنگ کے مکمل خاتمے پر مبنی نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قیدی اس وقت تک زندہ واپس نہیں آئیں گے جب تک کہ نیتن یاہو ان کی شرائط کا جواب نہیں دیتے۔ جنگ کا ایک جامع اور مکمل خاتمہ ہے، غزہ کی پٹی پر جنگ کے خاتمے کی حمایت میں کسی بھی اقدام یا کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ حماس نے عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی دباؤ کے سامنے نہ جھکےاور ساتھ ہی امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں رکاوٹ بننے والی اپنی پالیسی بند کرے۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے اشارہ دیا کہ حماس اس وقت اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہو سکتی ہے۔