(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس غزہ میں مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ اسرائیل نے امریکی حمایت سے حماس کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے یرغمالیوں کے تبادلے کے مذاکرات پر توجہ مرکوز کرنے کو ترجیح دی۔
امریکہ کے معروف اخبار "نیو یارک ٹائمز” نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے جنگ بندی کی کوئی امیدنہیں ہے۔
” اخبار نے کئی لوگوں کا حوالہ دیا جنہیں اس نے بات چیت سے واقف قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں اختلاف کا بنیادی نکتہ ہفتوں سے زیر غور تھا۔ اخبار نے ایک نامعلوم مقامی عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیل مستقل جنگ بندی پر عمل کرے، چاہے یہ فوری نافذالعمل ہو یا یرغمالیوں کے تبادلے کے تین مراحل کے بعد تاہم اسرائیل نے امریکی حمایت سے حماس کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے یرغمالیوں کے تبادلے کے مذاکرات پر توجہ مرکوز کرنے کو ترجیح دی۔
” بدھ کے روز حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ مصر کے شہر قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں درپیش رکاوٹوں کے باوجود جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ثالثوں کے ذریعے صیہونی دشمن کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گی۔
حماس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے "ایک معاہدے تک پہنچنے کے مقصد کے ساتھ مطلوبہ لچک کا مظاہرہ کیا جس کے لیے ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کے مکمل خاتمے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن قابض اسرائیل اب بھی اس معاہدے سے بھاگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران، اسرائیل کے وفد کی غیر موجودگی میں، حماس، قطر اور مصر کے مذاکرات کاروں نے قاہرہ میں ملاقات کی تاکہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے رمضان سے قبل 40 روزہ جنگ بندی پر کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جا سکے۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ مکمل اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور امداد کی فراہمی میں تیزی لائی جائے جب کہ اسرائیل اس مطالبے کی مخالفت کرتا ہے۔