(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس نے اعلان کیا ہےکہ اگرصیہونی حکومت نے غزہ پردہشتگردی مکمل طورپربند کرنے پراتفاق نہیں کیاتو معاہدہ نہیں کریں گے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماسکے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات اوراس پرپیش رفت پر بات کرتےہوئے کہا ہےکہ حماس مکمل جنگ بندی اوراسرائیلی ترغمالیوں کی رہائی چاہتی ہے لیکن صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ جنگ کا مکمل خاتمہ معاہدے میں شامل نہ ہوا تو معاہدے پر اتفاق نہیں کریں گے۔
انھوں نے معاہدے میں ثالثی کرنے والے ممالک قطر اورمصرکی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاہےکہ مذاکرات مثبت سمت میں ہیں تاہم حماس غزہ سےصیہونی فوج کے انخلا شمالی علاقے میں فلسطینیوں کی گھروں میں واپسی اورامداد میں بلا تعطل فراہمی کے مطالبے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج جاری ہے۔اسرائیل رفح میں آپریشن سے پیچھے ہٹ گیا، غزہ جنگ بندی پر معاہدہ طے پانیکا امکانہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے رفح آپریشن ضرور ہو گا اور ہم حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری حکام کو واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کے لیے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں، اگر حماس والے معاہدہ نہیں کرتے تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔