(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کی قید سے رہائی پانے والی اسرائیلی قیدی خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو اور فوج غزہ میں حماس کی سرنگوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں یہ عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحتی تحریک حماس کی قید سے گزشتہ نومبر کے معاہدے میں غزہ سے رہا کی جانے والی اسرائیلی قیدی خاتون عدینہ موشے نے غزہ میں قیداسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لئے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کیلئے تل ابیب میں کئے جانے والے مظاہرے جس میں لاکھو صیہونی آبادکاروں نے شرکت کی تھی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” وہ (بیجمن نیتن یاہو ) اور اسرائیلی فوج غزہ میں حماس اور ان کی پیچیدہ سرنگوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں ۔
انھوں نے اپنی بات کی ضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھے نومبر کے معاہدے میں رہا کیا گیا تھا تو میرے پاس اسرائیلی داخلی سلامتی کے ادارے شاباک کے ایک افسر کو بھیجا گیا جس نے مجھ سے حماس کی سرنگوں کی تفصیلات پوچھیں ، انھوں نے کہا کہ افسر نے مجھ سے وضاحت کرنے کو کہا کہ حماس کی سرنگیں کیسی نظر آتی ہیں، ان کی شاخیں کیسی ہیں ں اور وہ کہاں واقع ہیں، انھوں نے کہا کہ 11 ماہ تک جس دشمن سے ہماری فوج لڑرہی ہے اس نے اتنی بنیادی تفصیلات پوچھیں جس مجھ پر یہ واضح ہو گیا کہ سیکورٹی سروسز کو اس کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ۔
انھوں نے مزید کہا کہ سرنگوں کی تفتیش کے اگلے دن انہوں نے شاباک کے ایک انجینئر کو بھیجا اور مجھے ہدایت دی کہ میں ان سرنگوں کے بارے میں وہ تمام نقشے بنانے میں اس کی مدد کروں جو میں دیکھ کر آئی تھی، یہاں تک کہ مواصلاتی فون اور تاروں کی شکل، یہ ہیں وہ تفصیلات جس کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج ان سرنگوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔