(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قاہرہ میں ہونے والے آخری مذاکرات کے دوران تمام فریقین کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی سے متعلق معاہدہ پر اتفاق ہو چکا تھا کہ آخری لمحات میں نیتن یاہو نے نئی شرائط لگا کر معاہدے کو برباد کردیا گیا۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار يديعوت أحرونوت نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی اور غزہ میں قیدیو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لئے کئے جانے والے معاہدے کو تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کو صرف نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی نے تباہ کیا ہے۔
‘ کی رپورٹ کے مطابق 11 جولائی کو ہونے والے مذاکرات کے دوران فریقین کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی سے متعلق معاہدہ پر اتفاق ہو چکا تھا کہ آخری لمحات میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے نئی شرائط لگا کر تقریبا طے پانے والے معاہدے کو برباد کردیا۔
اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی خبر کے مطابق معاہدے میں اسرائیلی شرائط سے متعلق خبریں پہلے ہی سامنے آگئیں تھیں تاہم اب اسرائیلی اخبار کی جانب ان شرائط سے متعلق مکمل دستاویز سامنے لائی گئی ہے۔
صیہونی ریاست کے اخبار کے مطابق مذاکرات کے آخری لمحے میں نیتن یاہو کی جانب سے غزہ اور مصر کے بارڈر پر اسرائیلی کنٹرول برقرار رکھنے کی شرط لگائی گئی تھی، جس بات پر اس کے بعد سے وہ لگاتار زور دے رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممکنہ معاہدے میں جن 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا امکان پیدا ہو گیا تھا بعد میں ان میں سے تین اسرائیلی فورسز کو مردہ حالت میں ملے تھے۔بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ہاؤس نے اسرائیلی صحافی کی جانب سے جاری کی گئی دستاویز کی تصدیق کی ہے تاہم شرائط سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے شرائط 27 مئی کے مجوزہ پروپوزل میں شامل تھیں۔