(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیتن یاہو نے امریکی اتنظامیہ کو اسرائیل کی فوجی امداد روک رہی ہے ، اس کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایران سے متعلق اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی میٹنگ منسوخ کرکے مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے گذشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے امریکی انتظامیہ پرسخت تنقید کرتےہوئے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل کی فوجی امداد کو روک رہی ہے ۔
اس بیان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر نے نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردعمل دیا ہے جس کا اظہار اس کے چند گھنٹے بعد امریکی ایلچی آموس ہاکسٹین کی طرف سے نیتن یاہو کو ذاتی طور پر بھیجے گئے ایک خط میں کیا، اور انہیں بتایا کہ ان الزامات کی وجہ دے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان خلیج ہوسکتی ہے۔وائٹ ہاؤس نے اس بیان کے ردعمل میں ایران سے متعلق اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی میٹنگ منسوخ کرکے مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
نیتن یاہو نے گزشتہ روز پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ مہینوں کے دوران اسرائیل سے ہتھیار اور گولہ بارود روک رہا ہے، امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی فوجی مدد پر عائد پابندیاں ختم کرے۔
اسرائیل پر فوجی امداد جس میں اسلحہ گولہ بارود کی پابندیوں کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں ان کے ممکنہ استعمال کے خدشات کے پیش نظر واشنگٹن اب بھی اسرائیل کو بم بھیجنے کا جائزہ لے رہا ہے تاہم فی الحال یہ جاری نہیں کیا جاراہا ہے۔
ایک اہلکار کے حوالے سے ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ امریکی صیہونی وزیراعظم کی احسان فراموشی پر حیران ہیں اور ناراض ہیں ۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے صرف ہتھیاروں کی ایک کھیپ روکی گئی ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اربوں ڈالر کے ہتھیار بغیر کسی رکاوٹ کے اسرائیل میں پہنچ چکے ہیں جس کا اسرائیل تذکرہ نہیں کرتا ۔