(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک حیران کنلیکن کسی حد تک متوقع قدم اٹھاتے ہوئے غزہ اور لبنان میں مزاحمت کے ہاتھوں ذلیل ہونے کے دوران صیہونی ریاست کے وزیر دفاع یوآن گیلنٹ کو عہدہ سے برطرف کرنے کا اعلان کر دیا۔
"باہمی اعتماد کی کمی” کا حوالہ دیتے ہوئےکمزور اتحادی حکومت کے سربراہ نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ وزیر دفاع یووآن گیلنٹ کو برطرف کر رہے ہیں، جو کہ لیکود پارٹی کے اندر ان کے ایک دیرینہ حریف ہیں۔ وزیر دفاع نے گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے فوراً بعد وزیر دفاع کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا تھا اور غزہ سے لے کر لبنان اور ایران تک پھیلی ہوئی جنگ اسرائیل نے ان ہی کی قیادت میں ہی لڑی ہے۔
اب اچانک نیتن یاہو انہیں برطرف کرنے کے اعلان کے ساتھ سامنے آئے ہیں اور بتایا ہے کہ یواوآن گیلنٹ کی جگہ وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز لیں گے جبکہ وزیر برائے پورٹ فولیو گیدون ساعار کاٹز کی جگہ نئے وزیر خارجہ ہوں گے۔
نیتن یاہو نے جنگ کے عین دوران وزیر دفاع کو ہٹانے کی دلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہا، "بدقسمتی سے، اگرچہ جنگ کے پہلے مہینوں میں ہمارے درمیان اعتماد تھا اور بہت نتیجہ خیز کام ہوا، لیکن آخری مہینوں میں میرے اور وزیر دفاع کے درمیان یہ اعتماد ٹوٹ گیا۔
تن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ وزیر دفاع کی "جنگ کے انتظام” پر متفق نہیں تھے، اور یہ کہ گیلنٹ نے ایسے فیصلے کئے اور بیانات دیئے جو نیتن یاہو کی دانست میں کابینہ کے فیصلوں کو متاثر کرتےتھے۔نیتن یاہو نے اب کہا ہے کہ ، ’’میں نے ان اختلافات کو پر کرنے کی بہت کوششیں کیں، لیکن وہ وسیع تر ہوتے چلے گئے۔ "وہ بھی ناقابل قبول طریقے سے عوام کے علم میں آئے اور اس سے بھی بدتر یہ کہ وہ دشمن کے علم میں آئے – ہمارے دشمن اس سے لطف اندوز ہوئے اور اس سے بہت فائدہ اٹھایا۔”