(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حکمران جماعت کے ہی اراکین نے ہی اپنی جماعت کے رہ نما اور منتخب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو حکومتی اتحاد کی تشکیل کے لیے پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دائیں بازو اور اپوزیشن کی طرف سے دو اسرائیلی ارکان کنیسٹ جن میں لیکود پارٹی کے رہنما اور کنیسٹ کے رکن ڈیوڈ بٹن شامل ہیں نے دعویٰ کیا ہے کہ جو اقدامات نیتن یاھو کررہے ہیں ان کے ہوتے ہوئے آئندہ قائم ہونے والی حکومت عدم استحکام کا شکار ہو گی اور اپنی چار سالہ مدت پوری نہیں کرے گی۔
بیٹن نے عبرانی ریڈیو سے کہا کہ اتحادی مذاکرات کے دوران لیکوڈ اور مذہبی صیہونیت کے درمیان اعتماد کا فقدان حکومت بننے کے بعد جاری رہے گا۔ انہوں نے عبرانی اخبار "ہارٹز” سے بات کرتے ہوئےمزید کہا کہ”یہ حکومت کم از کم دو یا تین سال تک رہے گی، اور ہم اسے ختم نہیں کریں گے، بلکہ یہ اندر سے منہدم ہو جائے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ یہ (نئی) حکومت اپنے دن پورے کرے گی اور یہ صرف حکومت بنانے تک محدود نہیں ہے، لیکن اس کے بعد مسائل ہوں گے۔ یہ چیزیں خراب ماحول پیدا کریں گی۔”
ان کا خیال تھا کہ نیتن یاہو اور چیف مذاکرات کار کنیسٹ کے رکن یاریو لیون کو یہ معلوم ہونا چاہیے تھا کہ مذہبی صہیونی پارٹی کے سربراہ بیزیل سموٹریچ سخت گیرہوں گے اور ان کے بہت سے مطالبات ہوں گے۔