(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی نمائندگی کرتا ہے، جب کہ مغربی کنارے میں صیہونی فوج ایسی بربریت کا مظاہرہ کررہی ہے جو کسی کو بھی قتل کرنے سے گریز نہیں کررہی ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کےمطابق آج مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کے جنوب میں بیتا کے قصبے میں فلسطینیوں کی جانب سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فلسطینیوں کی زمین پر ایک اور فوجی چوکی کی تعمیر کے خلاف پر امن احتجاجی مارچ کیا جارہا تھا جس میں 27 سالہ ترک نژاد امریکی کارکن عائشہ نور ایجی بھی شریک تھی۔
غاصن صیہونی افواج نے مارچ کے شرکاپر براہ راست فائرنگ کی جس کے نیتجےمیں امریکی کارکن گولی لگنے سے زخمی ہوئی جس کو فوری طورپر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی۔
نابلس کے گورنر غسان ڈگلس نے ترک نژاد امریکی کارکن کی قابض فوج کے ہاتھوں شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قابض فوج کو ” فلسطینیوں کو قتل کرنے کے لیے واضح ہدایات” دی گئی تھیں، جس کی وجہ سے ایک پرامن مارچ میں شریک غیر ملکی کارکن کی شہادت ہوئی، اس بات پر زور دیا کہ اس کی شہادت ایک "نیا جرم” ہے۔ قبضے کے ذریعے کیے گئے جرائم۔
انہوں نے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی نمائندگی کرتا ہے، جب کہ مغربی کنارے میں صیہونی فوج ایسی بربریت کا مظاہرہ کررہی ہے جو کسی کو بھی قتل کرنے سے گریز نہیں کررہی ہے۔