(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ 1948 میں اسرائیلی فوج کے سربراہ نے صیہونیوں کو حکم دیا تھا کہ زندگی کی آخری سانس یا خودکشی تک جنگ کریں اورصیہونی حکومت کے متعدد اعلی عہدیداروں نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ مستقبل میں ہونے والی ہر جنگ کا نتیجہ صیہونی حکومت کے لئے تباہ کن ہوگا۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سینئرتجزیہ نگار روگل آلفر نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ مستقبل میں اسرائیل اور اس کے دشمنوں کے ذریعے ہر طرح کی آمنے سامنے کی جنگ کا مطلب، صیہونیوں کے لئے خودکشی ہوگی۔
صہیونی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ 1948 میں اسرائیلی فوج کے سربراہ نے صیہونیوں کو حکم دیا تھا کہ زندگی کی آخری سانس یا خودکشی تک جنگ کریں اورصیہونی حکومت کے متعدد اعلی عہدیداروں نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ مستقبل میں ہونے والی ہر جنگ کا نتیجہ صیہونی حکومت کے لئے تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ کا یہ حکم بالکل غلط تھا جوبعد میں کسی نتیجے کے بغیر بڑی تعداد میں صیہونی فوجیوں اور افسروں کے قتل کا سبب بنا، اسی طرح اس جنگ میں 104 اسرائیلی فوجی اور افسر قیدی بنے اور بڑی تعداد ميں دشمنوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور موجودہ وقت میں بھی اسرائیلی ایسی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں جب وہ جان رہے ہیں کہ اگلی جنگ میں کئی محاذ ہوں گےاور ان کے ہزاروں لوگ اس میں مارے جائیں گے۔
انہوں نےکہا کہ صہیونی حکومت اسی سوچ پر قائم ہے جبکہ اگلی جنگ میں لبنان، غزہ اور دوسرے علاقوں کی جانب سے ہزاروں میزائل، اسرائیلی ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے اور اسرائیلی شہر تباہی کے ویرانے اوربربادی کے ملبے بن جائیں گےلیکن صہیونی حکومت ایسی صورت حال کیلیے جنگ کی صورت میں اپنے شہریوں اور اپنی جان بچانے کے لئے کچھ نہیں کہہ رہی ہے۔
روگل آلفر کا کہنا ہے کہ اسرائیل جس کینسر میں مبتلا ہو چکا ہے وہ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے اور دیوار بنانے، آئرن ڈوم یہاں تک کہ ایٹم بم سے بھی اس کا علاج نہیں کیا جا سکتا۔