(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کویت،قطر، اردن، مصر، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب اور مسلم دنیا کی مذمت کے بعد شدت پسند صہیونی وزیر کو مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کا ارادہ ترک کرنا پڑا۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی ریاست میں قومی سلامتی کے وزیراور شدت پسند رہنما ایتمار بن گویرنے رواں ہفتے کے دوران صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ہمراہ ایک تقریب میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کا اپنا ارادہ واپس لے لیا۔ قبل ازیں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک وزیر کی حیثیت سے بھی مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولیں گے۔
سابق حکومت میں تعمیرات اور ہاؤسنگ کے وزیرکنیسٹ کے رکن زیو ایلکن نے کہا کہ ایتمار بن گوریر اس ہفتے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کے اعلان سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی طرف سے بن گویر کے بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔ حماس کے خبردار کیا تھا کہ اگر بن گویر نے قبلہ اول پر دھاوے کی کوشش کی تو اس پر فلسطینی عوام کی طرف سے سخت مزاحمت کی جائے گی اور نتائج کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید ہوگی۔
حماس کے بعد کویت،قطر، اردن، مصر، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب اور مسلم دنیا کی جانب سے شدت پسند صہیونی وزیر بن گویر کے اس اعلان کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی تھی جس کے بعد شدت پسند صہیونی وزیر کو مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کا ارادہ ترک کرنا پڑا۔