(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غیر قانونی غاصب صیہونی ریاست بچوں اورخواتین سمیت تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنےو الے ہر عمر کے فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت انتظامی حراست میں رکھتی ہے۔
فلسطین کلب برائے اسیران نے کہا ہے کہ قابض حکام نے فلسطین پر غیر قانونی قبضے کے بعد سے غیر قانونی حراستی پالیسی کو فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا ہے، سنہ1967ء سےاب تک 60,000 سے زائد فلسطینیوں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ان کو بغیر کسی جرم کے کئی کئی بار اور کئی کئی ماہ کےلئے انتظامی قید کی سزائیں سنائیں ہیں۔
اس پالیسی کے تحت کسی بھی فلسطینی کو غیرمعینہ مدت تک پابند سلاسل رکھا جا سکتا ہے اور اس کے حوصلے پست کرنے کے لیے اس کی انتظامی قید کی سزا میں بار بار تجدید کی جاتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں انتظامی قید کی سزا کو غیرانسانی قرار دے کر مسترد کرچکی ہیں۔
انسانی حقو ق کی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتظامی حراست کے گراف نے ایک ٹیڑھی شکل اختیار کر لی۔