(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی آبادکاروں کو قبلہ اول کی بے حرمتی کرنے کےلئے حوصلہ افزائی کے لئے 140 امریکی ڈالر سے زائد نقد رقم دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس غیر قانونی صہیونی آبادکاروں کی جانب سے حملوں کا شکار ہے انتہا پسند یہودی آباد کاروں کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے جو یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے نام پر قبلہ اول کی بے حرمتی کو معمول بنا چکے ہیں ، گذشتہ روز ایک فلسطینی چینل نے اپنی رپورٹ میں ایک نیا انکشاف کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں قربانی کی رسم ادا کرنے والے آباد کاروں اور یہودی مذہبی رسم بگل بجانے والوں کو مالی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیل مسجداقصیٰ کو یہودیانے کا سنگین جرم کررہا ہے، رپورٹ
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہا پسند گروپوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور وہاں پر تلمودی مذہبی تعلیمات کی انجام دہی پرایک آباد کار کو500 شیکل کی رقم بہ طور انعام دی جاتی ہے جو 140 امریکی ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔یہ انعامات یہودی آباد کاروں کی ’عید کپور‘ کے موقعے پر17 اکتوبر تک جاری رہنے والی یہودی مذہبی رسومات تک جاری رہیں گے ۔
آباد کار گروپ مسجد اقصیٰ کے مشرقی صحن میں ٹیلی فون کے ذریعے بگل بجانے کے بعد اب کھلے عام صور بگل بجانے کی کوشش کررہے ہیں۔حال ہی میں آباد کاروں نے باب رحمت قبرستان میں کئی بار جان بوجھ کر بگل بجایا اور اس کے حامیوں سے عبرانی نئے سال کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں بگل بجانے کے لیے اجتماعی تقریب کے انعقاد کے لیے اشتہارات جاری کیے گئے۔
بیت المقدس کے فلسطینی محقق جمال عمرو نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کے مقدس ترین مقدسات کو نقصان پہنچانے والی تلمودی رسومات کے ذریعے اس کی شناخت کو نشانہ بناتے ہوئے غیر مسبوق جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ آباد کار گروہ بگل بجانے کو ایک ایسا قدم سمجھتے ہیں جو مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے غلبے اور قبضے کی راہ ہموار کرتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ الاقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایسے اقدامات ہیں جو الخلیل کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں پہلے ہی کرچکے ہیں۔مسجد ابراہیمی کو انتہا پسند یہودیوں کی سہولت کے لیے زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کیا جا چکا ہے۔