(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یہ سرنگ کئی ماہ قبل کھولی گئی تھی اور یہ نام نہاد "حشمونیم” سرنگ کے نیچے واقع ہے اور دیوار البراق سے غوانمہ دروازے تک پھیلی ہوئی ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے علاقے ام الفحم سے تعلق رکھنے والے محقق معاذ اغباریہ نے صہیونی ریاستی دہشتگردی کے ایک اور باب کا انکشاف کیا ہے ، انھوں نے بتایا ہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست نے مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے کے لئے اپنی مجرمانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور اس سلسلے میں مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار کے نیچے نام نہاد "ٹیمپل برج” کے نام سے ایک نئی اسرائیلی سرنگ کا انکشاف ہوا ہے جو زیر زمین 20 میٹر کی گہرائی میں کھودی گئی ہے۔
معاذ اغباریہ نے بتایا ہے کہ یہ سرنگ نئی نہیں ہے بلکہ کئی ماہ قبل کھولی گئی تھی اور یہ نام نہاد "حشمونیم” سرنگ کے نیچے واقع ہے اور دیوار البراق سے غوانمہ دروازے تک پھیلی ہوئی ہے۔ زائرین مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں عمریہ اسکول کے نیچے سرنگ کے دروازے سے باہر نکل رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ نئی سرنگ مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار کی بنیادوں اور دیوار کے راستے کے ساتھ واقع پرانے شہر کے مکانات کے لیے خطرہ ہے، جب تک قابض اسرائیل اس جگہ پر کھدائی کا کام جاری رکھے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ قابض ریاست یہودیوں اور غیر ملکی سیاحوں کو دیوار براق سے سرنگ کا دورہ کرنے کی اجازت دیتا ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے پاس "بلیو آئی ڈی” ہے۔ انہیں ایک معائنہ گیٹ سے گزر نے اور اسے دیکھنے کے لیے 40 شیکل ادا کرنا ہوتے ہیں۔