(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسماعیل ھنیہ کا قتل صہیونی ریاستی دہشت گردی اور تباہی اور قتل و غارت گری کی جنگ کے دائرے میں آتا ہے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے آج بدھ کو تہران میں ہونے والے قتل کی عرب اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی ، حماس نے اعلان کیا کہ یہ قتل ایک بزدلانہ فعل تھا ۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں، مساجد نے اسماعیل ھنیہ کے لیے لاؤڈ اسپیکروں پر ااظہار تعزیت کیا، جس کے بعد ایک جامع ہڑتال مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں دیکھی گئی ۔
دوسری جانب قومی اور اسلامی افواج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ھنیہ کا قتل صہیونی ریاستی دہشت گردی اور تباہی اور قتل و غارت گری کی جنگ کے دائرے میں آتا ہے، عالمی برادری فلسطین کے خلاف اسرائیلی جرائم کو روکنے اور غاصب ریاست کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہی ہے۔
” فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔
سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی، وفا نے رپورٹ کیا کہ محمود عباس نے "حماس تحریک کے سربراہ، سینئر رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل کی شدید مذمت کی اور اسے ایک بزدلانہ فعل اور ایک خطرناک پیش رفت قرار دیا۔
” اگرچہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی حکومت کے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اس کا اعلان نہ کریں اور نہ ہی اس پر تبادلہ خیال کریں، تاہم اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر اسرائیلی وزیر برائے ورثہ امیچائی الیاہو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ "دنیا کو اس آلودگی سے پاک کرنے کا یہ صحیح طریقہ ہے”۔یہ وہی صیہونی وزیر ہے جس نے اس سے قبل غزہ پر ایٹم بم گرانے کی بات کی تھی۔