(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اردن کے شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی جارحیت کے جواب میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے سفیر کو تل ابیب سے واپس بلائےاور اسرائیل سے وادی عربہ معاہدہ منسوخ کرے۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی فوجیوں کے مسجد اقصیٰ پر جارحانہ کارروائی اور فلسطینی روزے داروں پر تشدد کے خلاف اسلامی ریاست اردن میں متعدد افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے صہیونی جارحیت کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے کے شرکاء نے فلسطین اوراردن کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور پلے کارڈز پر صہیونی فلسطینی مزاحمت کی کاوشوں پر داد و تحسین درج تھے جبکہ مسجدِ اقصیٰ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت ردِعمل کے مطالبات بھی درج تھے۔
ماہ رمضان میں روزے داروں کی گرفتاریوں اور تشدد کے ساتھ قبلہ اول کی بےحرمتی پر مشتعل اردنی باشندوں نے دارالحکومت عمان کی شاہراہِ میسلون پراسرائیلی سفارت خانے کا گھیراؤ کر کے مسجدِ اقصیٰ کی حمایت میں دھرنا دیااوربھرپور انداز میں فلسطین پر جاری صہیونی قبضے اور مسجدِ اقصیٰ میں نمازیوں کے خلاف صہیونی جارحیت کی پُرزور مذمت کی، جبکہ کسی بھی غیر معمولی صورت حال سے بچنے کیلیے صہیونی سفارت خانے کے اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئےتھے۔
مظاہرین نے حکومت سے اردن اور اسرائیل کے درمیان وادی عربہ معاہدے کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور عمان سے صہیونی سفیر کو فوری طور پر بے دخل کر نے کے ساتھ اردنی سفیر کو تل ابیب سے واپس بلانے پر زور دیا۔