(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اوکاسیو کورٹیز نے گزشتہ ماہ غزہ کی انسانی صورتحال کو "ایک منظم نسل کشی” سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں جو کررہا ہے وہ سنگین جنگی جرائم ہیں۔
امریکی نشریاتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں ارتھ ڈے کی تقریب کے اختتام پر امریکی صدر جو بائیڈن کو دو ممتاز لبرل قانون سازوں الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹیز ا اور سینیٹر برنی سینڈرز سے ملاقات کی ہے یہ دونوں شخصیات وہ ہیں جو غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے سخت مخالف ہیں اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی پشت پناہی پر سخت تنقید کرتے دیکھے جاتے ہیں۔
اوکاسیو کورٹیز نے گزشتہ ماہ غزہ کی انسانی صورتحال کو "ایک منظم نسل کشی” سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں جو کررہا ہے وہ سنگین جنگی جرائم ہیں۔
ملاقات کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم صدر جو بائیڈن کی جانب سے دیئے گئے بیان سے باخوبی اندازہ ہورہا ہے کہ ان کے درمیان غزہ کے معاملے پر گفتگو کی گئی تھی ، جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کے دیگر معاملات پر بھی بات کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملاقات کا ایجنڈا کچھ اور تھا ۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ڈیموکریٹس 7 اکتوبر کو حماس کے حملے پر اسرائیل کے ردعمل کے لیے بائیڈن کی حمایت پر منقسم ہیں، جس نے نومبر میں صدارتی ووٹنگ سے قبل بائیڈن کی حمایت کرنے والے ووٹروں کے اتحاد کو نقصان پہنچایا۔
اوکاسیو کورٹیز اور متعدد ترقی پسند امریکی نمائندوں نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، "ہم اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق پر پختہ یقین رکھتے ہیں، اور ہم نے پہلے بھی اپنے مشترکہ عزم کی تصدیق کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ آواز اٹھائی ہے لیکن غزہ کے عوام جس بے مثال مصائب کا سامنا کر رہے ہیں، اس کی روشنی میں ہمیں یقین ہے کہ ایک اور راستہ تلاش کرنے کی اخلاقی ضرورت ہے۔
"یہ بیان امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے اسرائیل کے لیے 17 بلین ڈالر سمیت 95 بلین ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔