(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی سطح پر آج کی مہذب دنیا کی دونوں بڑی عدالتیں اپنے اپنے انداز میں اس جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے چکی ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے گذشتہ اکتوبر کی 7 تاریخ سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جسے بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگ قرار دیا جاچکا ہے۔
غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی کو آج 308 روز مکمل ہوگئے ہیں جو اسرائیل کی تاریخ میں فلسطینیوں اور عربوں کے خلاف پہلی طویل ترین جنگ ہے جس میں اسرائیل نے نہتے شہریوں کو بے دریغ اپنی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا ہے جس میں اب تک صرف غزہ میں 39700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں 15 ہزار سے زائد بچے اور 11 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف اس جنگ کو عالمی سطح پر آج کی مہذب دنیا کی دونوں بڑی عدالتیں بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت اس کو فلسطینیوں کی نسل کشی اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قراردینے کے ساتھ ساتھ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو جنگی جرائم میں مطلوب قرار دے چکی ہے۔
بین القوامی عدالتوں کی جانب سے فیصلے کے باوجود امریکہ اور مغربی دنیا کے اکثر ممالک فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کے حامی ہیں اور اس کو اسرائیلی دفاع سے تشبیہ دے رہےہیں۔