(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی صحافی لامہ غوثہ گزشتہ چھ ماہ سے گھر میں نظر بند ہیں، فلسطین میں ایک بھی ایسا فلسطینی صحافی نہیں ہے جس کو لاٹھیوں ڈنڈوں سے مارا نہیں گیا ہو ،ربڑ کی گولیوں سے زخمی نہیں کیا گیا یا پھر گرفتار کرکے تشدد نہیں کیا گیا ہو۔
فلسطینی ذرائع کےمطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں قائم ایک فلسطینی پروڈکشن کمپنی کے دفتر میں صہیونی فورسز سے تعلق رکھنے والے چند سادہ لباس اہلکاروں نے چھاپہ مارا ، روایتی لوٹ مار کرتے ہوئے دفتر سے پانچ فلسطینی صحافیوں کو گرفتار کیا اور پروڈکشن ہاوس کو چھ ماہ کےلئے بند کرنے کا حکم دیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ چھاپہ پروڈکشن ہاوس پر اس لئے مارا گیا کیونکہ یہ ادارہ فلسطینی ٹیلی ویژن کو پروڈکشن سروسز فراہم کرتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سادہ لباس میں اسرائیل سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا چھاپہ صہیونی ریاست اسرائیل کے شدت پسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بین گویر کے حکم پر مارا گیا تھا جس کا جواز انھوں نے 1994 میں ہونے والا اوسلو معاہدے کو قرار دیاہے۔
واضح رہےکہ 1994 میں فلسطین اتھارٹی اور صہیونی ریاست کے درمیان طے پانے والا اوسلو معاہدے کے مطابق اسرائیلی اتھارٹی اسرائیل کی سرحدوں میں کام کرنے پر پابندی عائد کرتا ہے تاہم اس قانون کا مقصد "سفارتی یا حکومتی نوعیت کی سرگرمی” کو روکنا تھا نا کہ صحافتی ذمہ داریوں پر اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔