(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "آج ہم ہسپانیہ کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن ہم یہیں نہیں رک سکتے، فلسطین دریا سے سمندر تک آزاد ہو گا”۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور اسپین کے درمیان گذشتہ چند دنوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر میڈرڈ کی طرف سے آزاد فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد تل ابیب سیخ پا ہواہے۔تاہم یہ کشیدگی اس وقت اپنے عروج پر پہنچ گئی جب صیہونی ریاست کے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسپین کے قونصل خانے اور فلسطینیوں کے درمیان تعلقات منقطع کرنے اور اسے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو خدمات فراہم کرنے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے اسپین کے نائب وزیر اعظم کی سخت اور جارحانہ تنقید کی بھی ہدایت کی، جس نے نہ صرف فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا بلکہ "فلسطین کو دریا سے سمندر تک آزاد کرنے” کا مطالبہ کیا۔
صیہونی وزیرخارجہ نے اسپین کے نائب وزیراعظم کو نفرت سے بھرا ایک جاہل شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپین یاد کرے کہ "اندلس میں 700 سالہ انتہا پسند اسلامی حکومت نے ان کے ساتھ کیا کیا تھا‘‘۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز جمعرات کو اسپین میں صیہونی ریاست کے سفیر نے اسپین کی وزیر محنت یولینڈا ڈیاز کے بیانات کی مذمت کی، جس نے انہوں نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کے اعلان کے بعد سماجری رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پلیٹ فارم پر اپنے ایک ویڈیو کلپ میں کہا تھا کہ وہ فلسطین کو "دریا سے سمندر تک” آزاد کرانا چاہتی ہیں، "آج ہم اسپین کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن ہم یہیں نہیں رک سکتے، فلسطین دریا سے سمندر تک آزاد ہو گا”۔
اسرائیلی سفیر نے خاتون وزیرکو عہدے سےہٹانے کا مطالبہ کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ نفرت کا پرچار کررہی ہیں ۔