(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ملک میں جاری عدالتی بحران نے جہاں سیاسی، سماجی اور معاشی صورتحال کو نقصان پہنچا یا ہے وہیں فوج کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے، ہماری فوج میں فوج میں ہم آہنگی ختم ہو رہی ہے۔
معروف عبرانی اخبار يديعوت أحرونوت نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نیتن یاھو کی سربراہی میں اسرائیلی اعلیٰ فوجی اورانٹیلی جنس حکام کا اجلاس ہوا جس کو مخفی رکھا گیا ہے ، اجلاس کے حوالے سے وزیراعظم ہاوس سے جو بیان جاری کیا گیا اس میں مبہم انداز میں بات کی گئی تھی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر برائے دفاع یوو گیلنٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ملک میں جاری عدالتی اصلاحات کے نام پر جای بحران نے ملکی سیاسی، سماجی اور معاشی صورتحال کو نقصان پہنچا یا ہے وہیں فوج کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے،فوج میں داخلی ہم آہنگی کے احساس میں کمی آ رہی ہے۔
انھوں نے خبردار کیا ہے کہ جاری عدالتی بحران سے مستقبل میں فوجی کی صلاحیتوں پر اثر پڑ سکتا ہےاسرائیلی فوج اس وقت اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے اہل ہے تاہم اسرائیل میں سیاسی بحران کے نتیجے میں اس پر برے اثرات پڑ رہے ہیں فوج کو ایسا نقصان پہنچ رہا ہے جس کا اثر طویل مدت میں ہو سکتا ہے۔
اجلاس میں موجودہ صورتحال اور اسرائیل کو مختلف محاذوں پر درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا۔ اسرائیل میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بحران جو اپنے ساتویں مہینے میں داخل ہوگیا ہے اس وقت بڑھ گیا جب کنیسٹ نے گزشتہ پیر کو پہلی ترمیم منظور کی جس میں سپریم کورٹ کے حکومتی فیصلوں کو کالعدم کرنے کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے اور عدالت کی آزادی کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کی ترمیم کے کے منصوبوں کی وجہ سے اسرائیل میں بڑے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اور اب تک جاری ہیں۔