(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیتن یاہو کے زیر صدارت اجلاس میں وزرا کی جانب سے”چیخ و پکار، افراتفری اور فوج اور چیف آف اسٹاف پر تنقید” دیکھنے میں آئی۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی جانبسے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کئے گئےبے مثال حملوں کے بعد سے بڑھتے ہوئے تنازعات اب شدت اختیار کرگئے ہیں یہ تنازعات اس نوعیت کے ہوچکے ہیں کہ اب جنگی کابینہ ٹوٹنے والی ہے اور کسی بھی وقت کابینہ ختم ہوجائے گی۔
اسرائیلی حکومتی اجلاس میں یہ تلخ کلامی پر مبنی بحث اور بیانات جمعرات کی شام سامنے آئے، جس میں اس تحقیقات کی وجہ سے ایک طوفانی بحث دیکھنے میں آئی جب اسرائیلی فوج نے حماس کے گذشتہ سات اکتوبر میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کی میٹنگ میں "چیخ و پکار، افراتفری اور فوج اور چیف آف اسٹاف پر تنقید” دیکھنے میں آئی، جس کے بعد وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اجلاس ختم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ ناکامیوں کی تحقیقات کریں چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم کا تقرر کرنا شروع کیا جس کی وجہ سے 7 اکتوبر کو حماس کے حیرت انگیز حملے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن "کان” نے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے حوالے سے کہا کہ "درحقیقت میٹنگ کے آخری پانچ منٹوں میں اس معاملے پر طوفانی بحث ہوئی، لیکن سب سے زیادہ آوازیں وزراء کے درمیان تھیں، تاہم آرمی چیف پر بھی تنقید کی گئی۔
ایک وزیر نے انکشاف کیا "وزراء میں بحث توہین آمیز تھی۔ انہوں نے فوج پر حملہ کیا۔ دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے کچھ سینیر ممبران کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں جنگی کونسل پر سخت تنقید سامنے آئی تھی۔ بعض وزراء نے جنگی کونسل میں شامل عہدیداروں کو غزہ میں حماس کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔