(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست کی جانب سے جاری وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایندھن ناپید ہوگیا ہے جبکہ اسرائیل نے پانی ذخیروں کو تباہ کردیا گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو پینے کا حاصل کرنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق سات اکتوبر سے غزہ پر جاری صیہونی ریاستی دہشتگردی نے جہاں فلسطینیوں کو تاریخی مشکلات میں مبتلا کردیا ہے وہیں انھیں بنیادی انسانی ضرورت پانی کے حصول کےلئے ناقابل بیان مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں ہزاروں بے گھر افراد پینے کے پانی کے حصول کے لیے گھنٹوں لمبی لائنوں میں کھڑے ہیں ، رفح شہر پانی کے شدید بحران کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس نے ایک جانب تو بے گھر ہونے والوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے تو دوسری جانب پانی کے حصول کےلئے جمع ہونے پر صیہونی فوج کی بمباری کا شدید خطراہ ہے جو امداد کے لئے جمع ہونے والے فلسطینیوں کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے۔
سات اکتوبر سے غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع ہونے کے بعد سے، اسرائیل نے تقریباً 2.3 ملین فلسطینیوں کو پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی منقطع کر دی ہے جو 17 سال سے جاری محاصرے کے نتیجے میں پہلے ہی انتہائی ابتر حالات اور سنگین بحرانوں کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی دباؤ کے بعد، اسرائیل نے غزہ میں بہت محدود انسانی امداد کی اجازت دی، جس میں صرف انسانی ضروریات کے لیے ایندھن بھی شامل ہے۔ آلودہ پانی بے گھر ہونے والی ام علاء نے زندگی کے مشکل حالات کے بارے میں شکایت کی اور کہا کہ وہ مسلسل تباہ کن اسرائیلی بربریت کا شکار ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک تو غزہ میں پانی نایاب ہوچکا ہے دوسری اہم بات یہ ہے کہ جو پانی دستیاب ہے وہ انتہائی آلودہ ہے جس کو پینے سے طرح طرح کی بیماریاں لگ رہی ہیں ۔