(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) انتہائی دائیں بازو کی صیہونی پارلیمنٹ کے دو اراکین نے نتین یاھو پر زور دیا ہے کہ وہ القدس کے اطراف میں موجود فلسطینی آبادی کو طوری پر ختم کریں اور بین الاقوامی دباؤکو مسترد کرتے ہوئے فوری احکامات جاری کریں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کے انتہائی دائیں بازو کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں قانون ساز اور خارجہ امور اور آرمی کمیٹی کے چیئرمین یولی ایڈلسٹائن اور نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن ایڈورڈ کنایل نے وزیراعظم نیتن یاہو پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے کی فلسطینی آبادی کو ختم کیا جائے اس حوالے سے تمام ضروری اجازت نامے میز پر ہیں، اسرائیل کی سپریم کورٹ کی منظوری بھی ہے، یہ فیصلہ کرنا وزیر دفاع اور وزیر اعظم پر منحصر ہے” ۔نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے کنیسیٹ کے نائب ڈینی ڈینن اور اقوام متحدہ کے سابق ایلچی نے ایڈلسٹائن کو ان کی درخواستوں میں شامل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جتنی جلدی اقدامات کیے جائیں گے، مسائل اتنے ہی کم ہوں گے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں آباد الخان الاحمر برادری اور اسرائیلی حکامن کے درمیان زمین کے حقوق پر برسوں سے جاری تنازعہ کا مرکز رہی ہے۔ یورپی یونین سمیت بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس جگہ کو خالی نہ کرائے اور اس کے رہائشیوں کو طاقت کے ذریعہ نہ ہٹایا جائے۔
اسرائیل میں قوم پرست انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل نئی حکومت آئی ہے جو مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ اس حکومت میں شامل پارٹیوں نے اس بدوئی آبادی کو ہٹانے کے لیے اپنی ہی حکومت پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ خاص طور پر اس وقت سے دباؤ بڑھ گیا ہے جب فوج نے گزشتہ ہفتے یہودی آباد کاروں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو مغربی کنارے میں ایک چوکی قائم کرنے سے روک دیا ۔