(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین بغیر کسی جرم کے قید ہیں اور ان پر کوئی مقدمہ بھی نہیں ہے تاہم انھیں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید میں رکھا گیا ہے۔
فلسطینی کمیشن برائے اسیران اور سابق قیدیوں کے امور کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی صرف دامون جیل میں 28 فلسطینی خواتین کو قید رکھا گیا ہے جن میں ایک نابالغ بچی نفتھ حماد بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
صہیونی فوج کی کارروائیاں، متعدد فلسطینی گرفتار
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نفتھ حماد کو گذشتہ روز 14 سال کی عمر میں اس وقت انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے اسکول جانے کیلئے راستے میں تھی ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسیر خواتین میں سے دو دو خواتین سنگین نوعیت کی بیماری میں مبتلا ہیں ، جنہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے ا ور صہیونی جیل حکام کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے لئے علاج کی کوئی سہولت میسر نہیں ۔
زیر حراست نابالغ نفتھ حماد کی کم عمری کے باوجود اسرائیلی حراست میں ہے اور پوچھ گچھ کے دوران اس کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے ایک سال گزرنے کے باوجود حراست میں ہے اور اس کے خلاف کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے، یہ جانتے ہوئے کہ اس کا اس ماہ عدالتی سیشن ہے۔
واضح رہے کہ ان خواتین کے علاوہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی خاتون صحافی ، ڈاکٹر ، اساتذہ سمیت 50 فلسطینی خواتین قید ہیں ۔