(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )نیتن یاھو کی زیر قیادت نئی صہیونی حکومت کے پاس ایسے کئی متنازعہ قوانین ہیں جس پر عمل درآمد کو گذشتہ حکومتوں میں روک دیا گیا تھا تاہم شدت پسند حکومت اس پر عمل درآمد کےلئے تیار ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ نئی قابض حکومت "منتقلی اور علاحدگی کے قانون” سے متعلق قوانین کے ایک پیکیج پر بات چیت کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی درجنوں غیرآئینی کالونیوں کو آئینی شکل دینے پر کام کر رہی ہے۔ یہ قانون غیرقانونی صہیونی آبادکاروں کو شمالی مغربی کنارے کے علاقوں میں صیہونی بستیوں میں واپسی کی اجازت دے گا۔
"انخلا کے قانون” میں ترمیم کی بحث آج پیر کو اسرائیلی سپریم کورٹ کی بحث کے موافق ہے، جس نے نابلس کے شمال میں واقع "حومیش” سیٹلمنٹ چوکی کو خالی کرنے کے بارے میں فیصلہ جاری کرنے کو ملتوی کرنے کی حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
توقع ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت "علاحدگی کے قانون” میں ترمیم پر تبادلہ خیال کرے گی۔ یہ ایک ایسا بل ہے جو صیہونی آبادکاروں کو آبادکاری کے لئے فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے جو 2005 میں "انخلا ” کے دوران خالی کر دیے گئے تھے۔ ‘
"اسرائیل” نے مغربی کنارے کے شمال میں واقع تین دیگر بستیوں کے ساتھ غزہ کی پٹی سے انخلا کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر 2005 میں "حومیش” بستی کو سرکاری طور پر ختم کر دیا۔